ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / سنبھل فساد کے بعد کارروائیاں تیز، 2750 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج

سنبھل فساد کے بعد کارروائیاں تیز، 2750 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج

Tue, 26 Nov 2024 12:10:34  SO Admin   S.O. News Service

ممبئی، 26/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)فرقہ وارانہ فسادات میں ہمیشہ کی طرح مسلمانوں پر ظلم کا سامنا ہوتا ہے، اور بعد میں قانونی کارروائی بھی انہی کے خلاف کی جاتی ہے۔ سنبھل میں ہونے والے فساد میں ۴ مسلم نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد، ۲ ہزار ۵۰۰ سے زائد افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ان میں سنبھل کے رکن پارلیمان ضیاء الرحمان برق اور سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی اقبال محمود کے بیٹے کا بھی نام شامل ہے۔ اس فساد کے معاملے میں اب تک ۲ درجن سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

بہرحال تشدد کے دوسرے دن حالات رفتہ رفتہ معمول پر واپس آ رہے ہیں تاہم لوگوں میں خوف و دہشت کا ماحول پیر کو بھی قائم رہا۔پورے علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو جیسا ماحول ہے۔سیکوریٹی کے وسیع انتظامات کئے گئے ہیں۔ اس دوران دن بھر عوام سے اپیل کی جاتی رہی کہ وہ افواہوں پر دھیان نہ دیں اور صبر و تحمل سے کام لیں۔ مرادآباد رینج کے ۳۰؍ تھانوں کی پولیس کو سنبھل کے تشدد زدہ علاقے میں تعینات کیا گیا ہے۔ اس درمیان فائرنگ کی وجہ سے اپنی جان گنوانے والوں کی تعداد ۵؍ ہو گئی ہے۔  اس کے علاوہ  ایک اور زخمی بھی اسپتال میں زیر علاج ہے، جس کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔

اسی کے ساتھ پولیس انتظامیہ نے بڑے پیمانے پر مقدمات درج کرنے کی کارروائی بھی شروع کردی ہے۔ پولیس نے فساد کو ہوا دینے کے الزام میں سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان ضیا الرحمان برق کے ساتھ ہی مقامی رکن اسمبلی اقبال محمود کے بیٹے سہیل اقبال کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ اس کے علاوہ۲۷۵۰؍ نامعلوم افراد کے خلاف کل۷؍ الگ الگ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ پولیس نے اب تک۲۵؍ افراد کو گرفتار کیا ہے اور ڈرون کی مدد سے ملزمین کی شناخت کی جا رہی ہے۔ سنبھل کے ایس پی کرشن کمار بشنوئی نے دعویٰ کیا  ہےکہ تمام ملزمین کو گرفتار کر کے ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ تشدد میں ملوث افراد کی شناخت کیلئے علاقے میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں اور ویڈیو فوٹیج کی جانچ کی جا رہی ہے۔ ڈرون سے لی گئی تصاویر کے ذریعے فسادیوں کے پوسٹر بنائے جا رہے ہیں اور انہیں عام کیا جا رہا ہے تاکہ عوام کی مدد سے انہیں گرفتار کیا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیس کے تمام ملزمین کو جلد گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

 اس معاملے میں ۵؍ اموات کے بعد شہرمیں سخت کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ جن گھروں کے نوجوان جاں بحق ہوئے ہیں، ان کے یہاں کل ہی سے صفِ ماتم بچھی ہوئی ہے۔ دیررات جب ان کے گھروں پرلاشیں پہنچیں تو ایک کہرام سا مچ گیا تھا۔ بہرحال رات ہی میں ان کی تدفین کر دی گئی۔ 

ضلع مجسٹریٹ راجندر پینسیا نے کہا ہے کہ سنبھل ضلع انتہائی حساس ہوگیا ہے جس کے سبب ضلع میں دفعہ ۱۶۳؍ کے تحت۳۰؍ نومبر تک امتناعی حکم جاری کیا گیا ہے۔ کوئی بھی باہری، دیگر سماجی تنظیم یا عوامی نمائندہ سنبھل ضلع کی حدود میں  افسر کی اجازت کے بغیر داخل نہیں ہوگا۔ انھوں نے بگڑے ہوئے حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے بھٹے کے مالکان کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ ابھی اینٹ فرخت نہ کریں۔ پیر کو  بازاروں میں سناٹا چھایا رہا ،اکا دکا ہی دکانیں کھلی ہوئی نظر آئیں۔ لوگ گھروں سے ضرورت کے مطابق ہی نکلے۔ شہر میں ہر طرف پولیس کےجوان کہیں کھڑے تو کہیں گشت کرتے  نظر آئے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ فساد کے ساتھ ہی بڑے پیمانے پر پولیس کی موجودگی سے بھی عوام میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔


Share: